سال 2022 تک پاکستان کے آٹو سیکٹر میں جاپانی گاڑیاں بنانے والوں کا راج رہا جبکہ2021-22 کے دوران قریب ڈھائی لاکھ کاریں فروخت ہوئیں۔
لیکن اگلے دو سال گاڑیوں کی صنعت سے وابستہ ہر فرد کے لیے انتہائی مشکل تھے۔ روپے کی گِرتی قدر اور مہنگائی کی وجہ سے طلب میں کمی نے کئی بار اِن کمپنیوں کو پلانٹ بند رکھنے پر مجبور کیا۔
لوگوں کی قوت خرید اس قدر گِر چکی تھی کہ 2022-23 اور 2023-24 کے دوران — پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار کے مطابق — ایک، ایک لاکھ گاڑیاں بھی نہ بِک سکیں۔
مگر اب گاڑیوں کی پیداوار اور خرید کے حالیہ اعداد و شمار دیکھ کر یہ تاثر مل رہا ہے کہ معاشی بحالی کے اس دور میں آٹو سیکٹر کی سانسیں بھی کچھ حد تک بحال ہو رہی ہیں۔